Thursday, 17 February 2022


وزیر اعظم عمران خان کا بل گیٹس کے اعزاز میں ظہرانہ
بل گیٹس وزیر اعظم کی خصوصی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں



پاکستان کی وفاقی حکومت نے بلوچستان میں سیندک سے سونے اور تانبے کے ذخائر نکالنے کے لیے چینی کمپنی ایم سی سی کے ساتھ چوتھی مدت کے لیے مزید 15 سال لیز معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔

  چینی کمپنی اب 2037 تک اس منصوبے پر کام جاری رکھ سکے گی۔وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ نئے معاہدے میں حکومت پاکستان کے منافعے میں حصہ بڑھادیا گیاہے۔ بلوچستان حکومت کی رائلٹی اور کرایہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ مزید سرمایہ کاری کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ بلوچستان حکومت کی مشاورت اور رضامندی سے ہوا ہے۔تاہم بلوچستان میں قوم پرست جماعتوں نے وفاقی حکومت کے فیصلے کو آئین اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد معدنیات پر حق و اختیار صوبوں کا ہے اس لیے وفاق خود فیصلے کرنے کے بجائے سیندک منصوبہ بلوچستان کو منتقل کرے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے منگل کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی سفارش پر سیندک منصوبے پر پہلے سے کام کرنے والی چینی کمپنی میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنا (ایم سی سی)کے ساتھ چوتھی مدت کے لیے معاہدہ کی منظوری دی۔اس سے پہلے ای سی سی نے 9 فروری کو معاہدے کی منظوری دی تھی۔ 2017 میں کیے گئے پانچ سالہ معاہدے کی مدت 31 اکتوبر 2022 کو ختم ہورہی تھی۔ نئے معاہدے کے تحت چینی کمپنی اب سیندک میں مزید 15 سال یعنی 2037 تک تین کانوں سے سونے اور تانبے کے ذخائر نکال سکے گی۔وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے مطابق نئے معاہدے میں حکومت پاکستان کا منافع میں حصہ 50 فیصد سے بڑھا کر 53 فیصد کردیا گیا ہے جبکہ بلوچستان حکومت کی رائلٹی اور سماجی ترقی (کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی) کی مد میں حصہ 5 فیصد سے بڑھا کر 6.5 فیصد کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نئے معاہدے میں مزید سرمایہ کاری کو بھی یقینی بنایا گیا ہے جبکہ حکومت پاکستان کی مینجمنٹ اور نگرانی میں سکوپ کو بھی بڑھا دیا گیا ہے۔سیندک پراجیکٹ وفاقی حکومت کی کمپنی سیندک میٹلز لمیٹڈ (ایس ایم ایل) کی ملکیت ہے جس پر چین کی ایم سی سی کمپنی لیز معاہدے کے تحت کام کرتی ہے۔ انٹرنیشنل فنانشل لا، تیل، گیس اور کان کنی کے بین الاقوامی قوانین میں ماہر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے جہانزیب درانی ایڈووکیٹ سیندک میٹل لمیٹڈ میں انڈیپینڈنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے معاہدے کے لیے مشاورت میں شریک رہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ معروضی حالات میں نظر ثانی شدہ معاہدہ پہلے سے بہتر شرائط کے ساتھ کیا گیاہے۔اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے جہانزیب درانی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کا شیئر جبکہ رائلٹی اور سماجی ترقی کی مد میں بلوچستان کا حصہ بڑھایا گیاہے۔بلوچستان کو سیلز ریونیو پر اب 5 فیصد کے بجائے6.5 فیصد رائلٹی ملے گی جبکہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیلبٹی (سی ایس آر) کی مد میں بھی 1.5 فیصد اضافے کے ساتھ منصوبے کے منافع کا 6.5 فیصد حصہ مختص کیا جائےگا۔اس کے علاوہ چاغی کے طلبہ و طالبات کے تعلیمی وظائف کے لیے ایک کروڑ روپے سالانہ دیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ترمیم شدہ شرائط کے مطابق چینی کمپنی ضرورت کی بنیاد پر 45.5 ملین ڈالر (تقریبا آٹھ ارب روپے) کی اضافی سرمایہ کاری بھی کرے گی۔جہانزیب درانی کے مطابق نئے معاہدے میں انٹرنیشنل پریکٹسز کو بھی پیش نظر رکھا گیا ہے اور چینی کمپنی کام ختم ہونے کے بعد سینکڑوں میٹر گہری کان کو بند کرنے سمیت دیگر ماحولیاتی امور کا بھی خیال رکھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت ایک ذیلی کمیٹی بنا کر چینی کمپنی کو پابند کیا جائے گا کہ وہ ٹیکنیکل سکول کو فعال بنائیں اور چینی اہلکاروں کی تعداد کو کم سے کم رکھ کر زیادہ سے زیادہ مقامی افراد کو ملازمتیں فراہم کرے۔انہوں نے بتایا کہ اگرچہ معاہدہ 15 سال کی مدت کے لیے ہوا ہے مگر اس میں ہر تین سے پانچ سال بعد نظر ثانی کی شرط بھی رکھی گئی ہے، اس لیے حکومت شرائط کو بہتر بنانے کے لیے مستقبل میں چینی کمپنی کے ساتھ بارگین کرسکے گی۔سیندک میں مجموعی طور پر تین کانیں ہیں جنہیں جنوبی ، شمالی اور مشرقی مائن اور باڈیزکے نام سے جانا جاتا ہے۔گذشتہ 20 برسوں سے شمالی اور جنوبی کانوں سے ذخائر نکالے جارہے تھے اور دونوں کانوں میں اب ذخائر بہت کم رہ گئے ہیں۔چینی کمپنی ایم سی سی کے ایک عہدے دار کے مطابق معاہدے میں توسیع کے بعد کمپنی اب سیندک میں تیسری کان کی کان کنی شروع کرے گی جسے ایسٹ اور باڈی یا مشرقی کان کہتے ہیں۔اس حصے میں 273 ملین ٹن سونے کے ذخائر ہیں جنہیں مزید 19 برسوں تک نکالا جاسکتا ہے۔چینی کمپنی نے جنوری 2022 میں بتایا تھا کہ مشرقی کان میں پچھلی دونوں کانوں کے مقابلے میں سونے اور تانبے کا تناسب کم ہے۔ کمپنی کے مطابق یہاں 328 ٹن خام مال سے ایک ٹن خالص تانبا حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ پچھلی کان میں یہ تناسب 283 ٹن تھا۔اس طرح فی ٹن خام تانبے کی پیداواری لاگت میں 340 ڈالر کا اضافہ ہوتا ہے اور اس کی مجموعی قیمت بھی جنوبی کان کے مقابلے میں 30 فیصد کم ہے۔سیندک سے متعلق بلوچستان اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ثنا اللہ بلوچ نے معاہدے میں مزید 15 سال کی توسیع کو آئین، قانون اور بلوچستان ہائی کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 2010 میں آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے معدنیات کو صوبوں کی ملکیت قرار دیاگیا مگر اس کے باوجود بلوچستان میں معدنی وسائل پر صوبے کا اختیار برائے نام ہے اور فیصلے وفاق کررہا ہے۔اس ترمیم کے بعد بھی 2012 اور 2017 میں دو مرتبہ سیندک معاہدے میں وفاقی حکومت نے توسیع کی۔ ایک طرف یہ آئین کی خلاف ورزی ہے دوسری طرف صوبائی حکومتوں اور بیوروکریسی کی غیر سنجیدگی کو بھی دکھاتا ہے۔سنہ 2018 میں بلوچستان اسمبلی نے سیندک منصوبے کو صوبے کے مکمل اختیار میں دینے سے متعلق ثنا بلوچ کی تجویز پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ثنا بلوچ کا کہنا ہے کہ معاہدے میں توسیع سے متعلق بلوچستان اسمبلی کی اس خصوصی کمیٹی کو بھی مکمل نظر انداز کیا گیا۔نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ معدنیات صوبائی معاملہ ہے اس پر اختیار صرف صوبے کا ہے۔وفاق معاہدے کی توسیع کرکے ماورائے آئین اقدامات کا مرتکب ہوا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سیندک معاہدے کو کن شرائط پر توسیع دی گئی عوام کے سامنے لایا جائے۔سنہ 2010 میں 18 ویں ترمیم میں معدنیات کو صوبوں کی ملکیت قرار دیا گیا۔ اس سے پہلے 2009 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے آغاز حقوق بلوچستان پیکج میں سیندک منصوبہ بلوچستان کے کنٹرول میں دینے اور منافع میں 35 فیصد حصہ دینے کا نکتہ شامل تھا۔بلوچستان حکومت کے سابق عہدے دار وں کے مطابق وفاقی حکومت نے اس وقت منصوبے کا کنٹرول دینے کے لیے بلوچستان سے سیندک پر ہونے والی تقریبا 30 ارب روپےکی سرمایہ کاری واپس کرنے کی شرط رکھی۔سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مرکزی حکومت کو یہ وعد ہ یاد دلایا مگر اس کے باوجود منصوبہ بلوچستان کو منتقل کرنے کی بجائے معاہدے کی مدت پوری ہونے پر وفاق نے توسیع کردی۔سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان اور معاشی امور کے ماہر محفوظ علی خان کے مطابق ہم نے اس وقت وفاقی حکومت کو کہا تھا کہ اول تو وفاق اب تک اپنی سرمایہ کاری کی تقریبا پوری رقم منصوبے سے ہونے والے منافع سے واپس حاصل کرچکا ہے لیکن اگر وفاق پھر بھی اپنی سرمایہ کاری کی رقم واپس چاہتا ہے تو صوبہ وہ بھی مرحلہ وار دینے کے لیے تیار ہے مگر وفاقی حکومت رضامند نہ ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ جب وہ سیکریٹری خزانہ بلوچستان تھے تو آغاز حقوق بلوچستان پیکج اور اٹھارہویں ترمیم کے تحت وفاقی حکومت سے سیندک کے منافع میں سے ایک دو قسطیں لینے میں کامیاب بھی ہوئے مگر بعد کی صوبائی حکومتوں نے منصوبہ اپنے اختیار میں لینے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی اور 2012، پھر 2017 اور اب تیسری بار اس معاہدے میں وفاق نے توسیع کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق کا منصوبہ اپنے اختیار میں رکھنا آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔بلوچستان حکومت کے ایک سابق سیکریٹری معدنیات نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد رائلٹی اور سی ایس آر کے علاوہ منصوبے کے منافع سے وفاقی حکومت کو ملنے والے حصے سے 30 فیصد واپس بلوچستان کو دینا طے پایاتھا۔شروع میں ایک دو قسطیں بھی ملیں مگر اس کے بعد وفاقی حکومت کی کمپنی سیندک میٹل لمیٹڈ نے یہ منافع دینا بند کردیا اور جواز یہ پیش کیا کہ ایک بڑی رقم ایف بی آر ٹیکسز کی مد میں لے جاتا ہے جس کے خلاف انہوں نے عدالت میں کیس کر رکھا ہے جب تک اس کیس کا فیصلہ نہیں آتا صوبے کو منافع میں سے 30 فیصد رقم نہیں دے جاسکتی۔انہوں نے اسے صوبے کے ساتھ زیادتی سے تعبیر کیا۔ایس ایم ایل کے انڈی پینڈنٹ ڈائریکٹر اور کانکنی کے بین الاقوامی قوانین کے ماہر جہانزیب درانی سمجھتے ہیں کہ منصوبے میں نفع و نقصان دونوں کا خدشہ رہتا ہے اور بلوچستان حکومت کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے اربوں روپے کی رقم نکال کر سیندک منصوبے پر خرچ کرنا مشکل ہے اس لئے وہ کوئی رسک نہیں لینا چاہتی۔ان کا کہنا تھا کہ شاید یہی وجہ تھی کہ معاہدے میں حالیہ توسیع کے لئے مذاکرات اور مشاورتی عمل میں بلوچستان حکومت کی طرف سے منصوبے کا کنٹرول حاصل کرنے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔سیندک سے بلوچستان کو کتنی آمدن ہورہی ہے؟سیندک پر کام کرنے والی چینی کمپنی ایم سی سی کی ذیلی کمپنی ایم آر ڈی ایل نے جنوری 2022 میں ایک بیان میں بتایا تھاکہ سیندک پراجیکٹ نے 2021 میں 74 ملین ڈالر یعنی تقریبا 13 ارب روپے منافع کمایا ۔منافع میں اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں ساڑھے نو کروڑ روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔ یعنی 2020 میں بھی منافع 12 ارب روپے سے زائد رہا۔ 2017 کے معاہدے کے تحت 50 فیصد کے حساب سے وفاق کا حصہ تقریبا 6 ارب روپے بنتا ہے۔اس کے مقابلے میں مئی 2021 کی ریڈیو پاکستان کی ایک خبر کے مطابق وفاقی حکومت نے سیندک پراجیکٹ سے بلوچستان حکومت کو صرف 30 کروڑ روپے کی رقم دی۔چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے گذشتہ 19 برسوں میں پاکستان اور بلوچستان کی حکومتوں اور مالکان کو 468 ملین ڈالر (آج کے 82 ارب روپے) سے زیادہ ٹیکس، فیس اور منافع ادا کیاہے۔ڈان کی 2018 کی رپورٹ کے مطابق 2003 سے 2017 تک بلوچستان حکومت کو صرف 7 ارب 14 کروڑ روپے ملے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ 2018 تک اس نے بلوچستان کو سی ایس آر کی مد میں 55 لاکھ ڈالر کی رقم ادا کی ہے۔سابق سیکریٹری خزانہ محفوظ علی خان کے مطابق نئے معاہدے میں رائلٹی اور سی ایس آر میں اضافہ اچھی بات ہے مگر صوبے کومنصوبے کی ملکیت مل جائے تو اس کی آمدن میں خطیر اضافہ ہوسکتا ہے ۔اب منافع اور ادائیگیوں کے حسابات کے لئے مکمل طور پر چینی کمپنی پر انحصار کیا جاتا ہے۔ یہ واضح طور پر نہیں بتایا جاتا کہ سیندک سے نکالی جانے اور بیرون ملک منتقل کی جانے والی دھاتوں میں سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی مقدار کتنی ہے ۔ اگر ایسا نظام بنایا جائے تو اصل منافع کا درست اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔خیال رہے کہ جام کمال کی بلوچستان حکومت نے پہلے ہی جون 2020 میں چینی کمپنی ایم ایم سی کو مزید 15 برسوں کے لیے کان کنی کی اجازت دی تھی۔اردو نیو ز کی کوششوں اور رابطے کے باوجود سیندک منصوبے میں توسیع پر صوبائی حکومت کا مقف حاصل نہیں کیا جاسکا۔ بلوچستان میں حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے تین مرتبہ رابطے کے بعد خود معلومات لے کر مقف دینے کا کہا مگر اس کے بعد انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔جہانزیب درانی کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کی توسیع کے لئے مذاکرات گزشتہ سات آٹھ ماہ سے چل رہے تھے ، بلوچستان حکومت اس پورے عمل میں شریک رہی ہے ۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بھی صوبائی حکومت کے پاس موقع ہوگا کہ وہ معاہدے پر نظر ثانی کرسکیں۔سیندک کوئٹہ تقریبا 700 کلومیٹر دور بلوچستان کے ضلع چاغی کے ایک قصبے کا نام ہے۔ ایرانی سرحد سے ملحقہ یہ علاقہ ٹیتھیان کی اس ارضیاتی پٹی میں شامل ہے جو دنیا میں سونے، چاندی اور تانبے جیسی قیمتی معدنیات کے بیش بہا ذخائر کے حوالے سے جانا جاتا ہے ۔سیندک میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت 60 اور 70 کی دہائی میں ہوئے تھے ۔پاکستان کی وفاقی حکومت نے 1995 میں سیندک میٹلز لمیٹڈ (ایس ایم ایل ) نام کی کمپنی بناکر چینی کمپنی ایم سی سی کے ساتھ ملکر آزمائشی بنیادوں پر پیداوار کا آغاز کیا تاہم تانبے کی کم قیمتوں ،تکنیکی مسائل اور مالی خسارے کی وجہ سے یہ منصوبہ 1996 سے 2001 تک تعطل کا شکار رہا۔2002 میں وفاقی حکومت نے 350 ملین ڈالر کے معاہدے کے تحت سیندک میں سونے اور تانبے کی یہ کان چین کی میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنا لمیٹڈ (MCC)کو 10 سالہ لیز پر دی۔ اس معاہدے کے تحت منافع وفاقی حکومت اور چینی کمپنی میں برابر برابر تقسیم جبکہ بلوچستان حکومت کا حصہ صرف 2 فیصد رائلٹی طے پایا۔ 2009 میں بلوچستان کا رائلٹی کی مد میں حصہ 5 فیصد تک بڑھایا گیا۔ 2012 میں 5 سال اور 2017 میں دوسری بار 5 سال کے لئے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کی تجدید کی گئی۔

Tuesday, 15 February 2022

 محکمہ واسا کے حکام کی نااہلی ،کیسکو نے شہر کے مختلف ٹیوب ویلز کی بجلی منقطع کردی جس کی وجہ سے شہر میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیاہے 

،عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیاہے ۔تفصیلات کے مطابق کیسکو کی جانب سے کوئٹہ شہر کے مختلف ٹیوب ویلز کی بجلی منقطع کر دی ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ شہر میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیاہے ،اہلیان کوئٹہ وزیراعلی بلوچستان جناب قدوس بزنجو سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ واسا کی نااہلی اور محکمہ واپڈا کی بدمعاشی نے کوئٹہ کے شہریوں کو سخت عذاب میں مبتلا کردیا۔ ہر دوسرے ماہ ٹیوب ویلوں کی یا تو بجلی کاٹ دیتے ہیں یا پھر ان کے ملازمین ہڑتال پر چلے جاتے ہیں۔ وزیراعلی اس مسئلہ کا از خود نوٹس لیں۔ اس وقت محکمہ واپڈا نے کوئٹہ کے ٹیوب ویلوں کی بجلی کاٹ دی ہے اور پورا کوئٹہ شہر پانی کی بوند بوند کے لئے ترس گیا ہے واسا محکمہ مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے* *واسا کے ملازمین کو آخر کس بات کی تنخواہیں دی جارہی ہے اور اتنا فنڈ کہا جاتا ہے کہ سارا کوئٹہ شہر ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں کوئی آواز اٹھانے کو تیار نہیں ٹینکر مافیاں نے اپنے مطالبات منوانے کے بعد اپنا راج قائم کیا ہوا ہے شہری مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبورہے کوئٹہ شہر میں ہر جگہ ہر کونے پر پرائیویٹ ٹیوب ویلوں کی وجہ سے واسا کی اکثر ٹیوب ویلوں میں پانی نہیں ہے پرائیویٹ ٹیوب ویلوں کی وجہ سے زمین میں پانی کی کمی واقع ہورہی ہے وزیراعلی بلوچستان، چیف جسٹس بلوچستان، چیف سیکریٹری بلوچستان، صوبائی حکومت اس مسئلہ کا خصوصی نوٹس لیں اور واپڈا کی بدمعاشی سے اس غریب عوام کو کچھ ریلیف فراہم کیا جائے اور سرکاری ٹیوب ویلوں کی جلد از جلد بجلی بحال کی جائے۔ محکمہ واسا اربوں روپے واپڈا کا قرض دار ہے واسا پہلے دن سے ملک کے خزانہ کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہیں کر رہا۔وزیراعلی بلوچستان، حکومت بلوچستان اور دیگر اعلی حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو ان کی بنیادی سہولیات فراہم کریں اور واسا کی تمام ٹیوب ویلوں کی بجلی بحال کی جائے تاکہ شہری اس مشکل وقت اور عذاب سے نکل جائیں۔

Friday, 5 November 2021

گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے آج بروز جمعہ گورنر ہاوس کوئٹہ میں صوبے میں موجود تمام وفاقی اداروں کے اہم اجلاس کی صدارت کی.


س موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقیات اسد عمر بھر موجود تھے.
گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے ہدایت کی کہ مقررہ وقت کے اندر عوامی شکایات کو دور کرنے کو آولین ترجیح دی جائے.
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سیٹزن پورٹل قائم کر کے عوام اور اورسیز پاکستانیوں کو اداروں کے سربراہان تک رسائی کو یقینی بنایا جو ایک اچھی کاوش ہے. گورنر بلوچستان
اجلاس میں سیٹزن پورٹل پر عوامی شکایات کا ازالہ کرنے اور عوامی مشکلات کا بروقت حل ڈھونڈنے کا جائزہ لینے کیلئے کوششیں تیز کی جائے. گورنر بلوچستان
سرکاری آفسرز کسی قسم کے دباؤ میں آئے بغیر اپنی پیشہ روانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر عوام کو درپیش مشکلات حل کریں. گورنربلوچستان
سیٹزن پورٹل کے قیام سے قومی اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہو رہا ہے. گورنر بلوچستان
گوڈ گورننس قائم کرنے اور معاشرے کو ناجائز سفارشوں اور کرپشن سے پاک رکھنے میں آفیسرز حضرات اپنا کردار ادا کریں. گورنر بلوچستان
تمام ذمہ دار آفیسرز الله تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہیں اس کے وہ عوام اور اپنے ضمیر کے سامنے بھی جوابدہ ہیں. گورنر بلوچستان
سیٹزن پورٹل کے ذریعے موصول ہونے والی شکایتیں اور شکایتوں کے ازالہ پر ہماری بھی کڑی نظر ہے. وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حکومت کو عوام کے ساتھ مربوط کرنے کیلئے سیٹزن پورٹل کی ایک شاندار مثال قائم کی اور اس حوالے سے ہم گورنر بلوچستان کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہیں. وفاقی وزیر
وفاقی وزیر نے تمام وفاقی اداروں کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ سیٹزن پورٹل کو مزید مستحکم بنانے اور دورافتادہ اضلاع کے عوام کو شامل کرنے کیلئے تجاویز پیش کریں.
جائزہ اجلاس میں وفاقی محکموں کے سربراہان کی تجاویز اور سفارشات کے نتیجے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔

Thursday, 28 October 2021

امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاہے کہ معیشت کو مصنوعی آکسیجن سے چلانے کے بجائے آئی ایم ایف کی غلامی اوربدعنوانی سے نجات دیں

۔ مہنگائی،آئی ایم ایف کی غلامی،بدعنوانی کے خلاف جماعت اسلامی میدان عمل میں موجودہے ۔حکومت واپوزیشن دونوں مہنگائی بدعنوانی کے ذمہ دارہیں یہی اپوزیشن جب حکومت میں آجاتی ہیں تو ان کو عوامی مسائل مشکلات اورپریشانیاں نظر نہیں
  آتی جماعت اسلامی 31اکتوبر کو اسلام آبادمیں لاکھوں نوجوانوں کو جمع کرکے حکمرانوں سے حساب مانگیں گی ۔حکمران خود مالامال جب کہ مہنگائی وبدعنوانی کی وجہ سے عوام کا براحال کر کے بدحال کردیا ہے ۔عوام جماعت اسلامی کی عوامی انقلابی جدوجہدمیں ساتھ دیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومت گیس ،بجلی اور پٹرولیم مصنوعات میں کمی کرتے ہوئے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں عوام کو خصوصی ریلیف دیں یوٹیلٹی اسٹورپر معیاری اشیاءکی فراہمی وقیمتوں میں کمی کریں 
۔اہلیت وصلاحیت سے محروم حکومت کی جانب سے بجلی قیمتوں اور بلز میں بے شمار ،ظالمانہ ٹیکسز پرکی وجہ سے عوام پر ہر ماہ یوٹیلٹی بلزکی شکل میں مہنگائی کے ڈرون حملے ہورہے ہیں جس کی وجہ سے غریب کم آمدنی والے عوام پریشانی کا شکار ہیں ۔ بجلی بلز کی آڑمیں لوٹ مار بدترین کرپشن ہے ہر فرد کو اس ظلم کے خلاف آوازاُٹھانی چاہیے چیف جسٹس بجلی بلز کی آڑمیں ناروا ٹیکزجبر وظلم کانوٹس لیکر عوام کو انصاف فراہم کریں غریب پریشان حال عوام پرماچس سے لیکر موبائل کارڈ تک ہرچیزپرٹیکس دے رہے ہیں 
مگر دوسری طرف حکومت کی طرف سے نہ عوام کو ریلیف مل رہاہے نہ حکومتی سطح پر سادگی وقناعت اور کم خرچ کی طرف جارہے ہیں ۔یوٹیلٹی بلز میں الیکٹرک سٹی ڈیوٹی جی ایس ٹی،انکم ٹیکس ،ایکسٹراٹیکس آن ایف پی اے،این جی سرچارج ، سیل ٹیکس،جی ایس ٹی ایف پی اے ،ای ڈی ایف پی اے، میٹررینٹ،سروس رینٹ ،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ،ایف سی سرچارج،ٹی وی فیس سمیت خفیہ ٹیکس سرچارج ٹیکسز کی وجہ سے تین سوکا بل بارہ سو اور بارہ سو کا بل پانچ ہزار تک پہنچ جاتا ہے 
۔یہ ملک کے بائیس کروڑعوام کیساتھ زیادتی اور ظلم ہے حکومت عوام کو کوئی ریلیف ،آسانی وسہولت فراہم کرنے کے بجائے ٹیکسز پر ٹیکسزاور بدترین مہنگائی مسلط کر رہی ہے دوسری جانب دنیا بھر سے بھاری سودی قرضے لیے جارہے ہیں جبکہ عوام کو اس کا کوئی فائدہ اب تک نہیں پہنچایا جارہا جس کی وجہ سے غریب اور غربت میں بدترین اضافہ ہوگیا ہے ۔جماعت اسلامی اس ظلم وجبر ،بدعنوانی اور مہنگائی کے خلاف ہر فورم پر آوازبلند کرتی رہیگی ۔حکومتی سطح پر سادگی وقناعت ،کم خرچ وقناعت کا فقدان ،شاہ خرچیوں ،بدعنوانی کا مقابلہ ہیں کوئی تبدیلی نہیں تبدیلی صرف بدترین مہنگائی ،بھاری سودی قرضو ں میں بدترین اضافہ حکومتی سطح پروہی وی وی آئی پی پروٹوکول ،شاہ خرچیاں اور بدعنوانی واقرباءپرور ی جارہی ہے قومی خزانے عوامی کے خون پیسنے کی کمائی کے ٹیکسز کو عوام پرخرچ کرنے کے بجائے وزراءومشیروں کے قافلوں پر خرچ کیا جارہاہے جس وجہ ملک وملت تباہی وبربادی کی جانب گامزن ہے ۔

Monday, 18 October 2021

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اور صوبائی وزیر داخلہ میرضیاءاللہ لانگو نے جامعہ بلوچستان کے قریب پولیس وین پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ تخریب کار عناصر صوبے کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں

 

 دہشت گردوں کو ان کے مذموم مقاصد میں کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے شہدا اہلکار نے وطن عزیز کے امن کے لئےآج اپنا جان قربان کیا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے الگ الگ مذمتی بیان میں کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی جامعہ بلوچستان کے قریب پولیس وین پر بم حملے کی مذمت کی اورواقعہ کی رپورٹ طلب کرلی، تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے وزیراعلی کا دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار کی شہادت اور زخمی ہونے والے افراد پر دکھ اور رنج کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ تخریب کار عناصر صوبے کا امن تباہ کرنا چاہتے صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے وزیراعلی نے متعلقہ حکام کو شہر میں فول پروف سیکورٹی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔وزیراعلی نے پولیس جوان کی شہادت اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہارکیااورتمام زخمیوں کو علاج ومعالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں وزیراعلی کی ہدایت کی دریںاثناءصوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کوئٹہ بلوچستان یونیورسٹی پولیس ٹرک پر بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہادت نوش کرنے والے سکیورٹی فورسز اہلکار کو خراج عقیدت پیش کیاانہوں نے کہاکہ دھماکے میں ایک اہلکار شہید اور 7 اہلکار زخمی ہوئے ہیں ،سیکورٹی اہلکار بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سکیورٹی پر مامور تھے۔ شہید سکیورٹی اہلکار کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کرتاہوں شہدا اہلکار نے وطن عزیز کے امن کے لئے اپنا آج قربان کیاہماری تمام تر ہمدردیاں لواحقین کے ساتھ ہیں وزیر داخلہ نے زخمی ہونے والے اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ،انہوں نے کہاکہ غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ حملہ آور طلبا کو نشانہ بنانا چاہتے تھے ۔ سکیورٹی سخت ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا شر پسند طلبا کو نشانہ بناکر افراتفری پھیلانا چاہ رہے تھے ۔ہیںدہشت گردوں کو ان کے مذموم مقاصد میں کسی





سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ کے قریب دھماکہ

کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ کے سامنے پولیس وین پر دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ پولیس اہلکاروںسمیت 17افراد زخمی ہوگئے

 ہیںدھماکے سے پولیس وین کو بھی نقصان پہنچاہے ۔پولیس کے مطابق گزشتہ روزصوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ یونیورسٹی کے مین گیٹ کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار نعمت اللہ شہید جبکہ 17افردا امیر خان ،محمود خان ،ندیم ،بابر مقبول ،خلیل احمد،ڈاکٹرنظام الدین ،محمدحسین ،شہریار،محمدرفیق، شاہ فیصل ،محمداسلم ،محمدعمر،محیب اللہ ،عبدالمالک ،عطاءاللہ ،راحیل اور کامران زخمی ہوگئے ہیں لاش اور زخمیوں کو فوری طورپر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیاگیاہے ۔ایم ایس سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر جاوید اخترکے مطابق سریاب روڈ یو نیورسٹی کے قریب بم دھماکے کے زخمیوں کو بہتر اور فوری طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ،تمام زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے تمام سرجنز، انستیھیسیا ڈاکٹرز، طبی اسٹاف کو ہنگامی بنیادوں پر طلب کرکے بلا تاخیر طبی ریلیف فراہم کی جائے امن و امان کی صورتحال کے باعث رش پر قابو پایا جائے عوام غیر ضروری طور اسپتال کا رخ نہ کریں ۔ایم ایس سول ھسپتال ڈاکٹر جاوید اختر نے سریاب روڈ یونیورسٹی کے قریب دھماکہ کے بعد سول اسپتال کوٹہ میں طبی عملے کے ساتھ شعبہ حادثات میں کسی بھی قسم کی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے ۔پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ایم ڈی ٹراما سینٹر اور ایم ایس ڈاکٹر جاوید اختر کو ہدایت کی کہ بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکہ میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری اور بہتر طبی سہولیات فراہم کی جائیں،ابتک سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں پانچ زخمی لائے گئے ہیںٹراما سینٹر اور سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ کے آپریشن تھیٹر تیار، طبی امداد کے لئے مزید ڈاکٹرز پہنچ گئے،سول سنڈیمن اسپتال اور ٹراما سینٹر میں غیر ضروری رش سے اجتناب کیا جائے زخمیوں اور تیمار داروں کی مکمل مدد و معاونت کی جائے ۔اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ ذوہیب صدیقی ک ے مطابق دھماکے میں 13 پولیس اہلکار زخمی ایک شہید ہوا، دھماکے میں 3 سویلین بھی زخمی ہوئے ہیں، دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا ہے، دھماکے میں مجموعی طور ایک شہید 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔



Thursday, 14 October 2021

مکمل ویکسی نیشن نہ کرانے والے کل سے ایک اور اہم ترین سہولت سے محروم ہو جائیں گے

 

کورونا کی دونوں خوراکیں نہ لگوانے والے افراد کے خلاف حکومت کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے ،

  ایسے افراد کل سے ایک اور اہم ترین سہولت سے محروم کر دیے جائیں گے ۔نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق ریلوے انتظامیہ نے ٹرین میں سفر کیلئے کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانا ضروری قرار دیتے ہوئے مکمل ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد پر کل سے سفر کی پابندی عائد کر دی ہے ۔ کل سےمکمل ویکسی نیشن کرانیوالےمسافرہی ٹرین میں سفرکرسکیں گے۔ریلوے انتظامیہ کے مطابق  ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانےوالےمسافروں کوہی ٹکٹ جاری ہوں گے، مسافروں اورملازمین  کیلئے ریلوےاسٹیشن پربھی ویکسین لگوانےکی سہولت دی گئی ہے، ریلوےانتظامیہ نےریلوےاسٹیشن پرکوروناویکسی نیشن بوتھ قائم کردیا ہے ۔



وزیراعظم نے خود کیلئے این آر او لے لیا ‘نثار کھوڑو کا الزام


 

 پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے،ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری پر اختلاف پیدا ہوا ہے، چیئرمین نیب کو احساس کرنا چاہئے کہ حکومت ایکسٹینشن دے کر ان سے کیا کام کرانا چاہتی ہے، 

وزیراعظم نے خود کیلئے این آر او لے لیا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہاکہ پارلیمنٹ کمزور ہوتو وزیراعظم کو رونا پڑتا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو مقرر کرنا ہمارا اختیار تھا، یہ ہمیشہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کرتے رہے ہیں، اب کسی نے انہیں بائی پاس کردیا ہے تو انہیں دکھ کس چیز کا ہے؟۔ 

انہوں نے کہاکہ 18اکتوبر کو محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ تاریخ کا بڑا سانحہ ہوا جس میں بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، اس مرتبہ 12ربیع الاول کی وجہ سے ہم سانحہ کارساز کا جلسہ 17اکتوبر کو جناح گراونڈ میں کر رہے ہیں، 18اکتوبر کو دہشت گردوں نے محترمہ بینظیربھٹو پر حملہ کیا تھا لیکن وہ بچ گئیں اور ہمارے بڑی تعداد میں کارکن شہید ہوئے، کارکنوں نے جان پر کھیل کر اپنی لیڈر کو بچایا، اسی دن کو یاد کرکے ہم شہدائ کے دن کے طورپر مناتے ہیں۔نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ اخبارات کی خبروں نے کئی پٹ کھول دیئے ہیں ،اخبارات کی سرخیاں بتا رہی ہیں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر نہیں ہیں،جو کہتے تھے پاکستان میں تمام ادارے ایک پیج پر ہیں اب وفاقی وزیر نے بیان دیا ہے کہ وزیراعظم کا اختیار ڈی جی آئی ایس آئی کو مقرر کرنا ہے، سوال اٹھتا ہے کہ وزیر نے یہ نوٹیفکیشن والی بات کیوں کہی؟ ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم نے گلا کیا ہوگا کہ مجھ سے پوچھے بغیر ڈی جی لگادیا گیا۔

Wednesday, 13 October 2021

فٹ بال گراﺅنڈ میں ہی نوجوان کو دن دہاڑے قتل کردیا گیا

 برطانوی دارالحکومت لندن کے ایک فٹ بال گراﺅنڈ میں دن دہاڑے نوجوان کو خنجر کے وار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق یہ واردات لندن کے جنوب مغربی علاقے ٹوکنم میں ہوئی۔ سہ پہر ساڑھے چار بجے واردات کی اطلاع ملنے پر پولیس لندن ایمبولینس سروس کے ہمراہ فٹ بال گراﺅنڈ پہنچی اور مضروب نوجوان کو ہسپتال منتقل کیا جہاں ایک گھنٹے بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

پولیس کے مطابق مقتول کی عمر 18سال کے لگ بھگ ہے۔ اس کے ورثاءکی تلاش کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تاحال اس واردات کے حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی ملزم کی شناخت کے متعلق کچھ بتایا گیا ہے۔ پولیس نے فٹ بال گراﺅنڈ کو لوگوں کے لیے بند کر رکھا ہے اورفرانزک ٹیسٹ کے لیے ماہرین کی ٹیم جائے واردات سے نمونے اکٹھے کررہی ہے۔



وزیر اعظم عمران خان کا بل گیٹس کے اعزاز میں ظہرانہ بل گیٹس وزیر اعظم کی خصوصی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں